کمیشن کے سربراہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہوں گے جبکہ بلوچستان اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کمیشن کے ممبر ہوں گے۔
کمیشن سابق وزیرِ اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی اور حاضر سروس جج سپریم کورٹ کی آڈیو لیک کی تحقیقات کرے گا۔
کابینہ ڈویژن نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اٹارنی جنرل کمیشن کی معاونت کریں گے، تمام حکومتی ادارے اور اتھارٹیز کمیشن کی معاونت کے پابند ہوں گے، کمیشن کے تمام اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔
کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے سیکشن 3 کے تحت بنایا گیا ہے، کمیشن جوڈیشری کے حوالے سے لیک ہونے والی آڈیو لیکس پر تحقیقات کرے گا۔
یہ آڈیو لیکس درست ہیں یا من گھرٹ کمیشن تحقیقات کرے گا اور اپنی رپورٹ 30 دن کے اندر وفاقی حکومت کو پیش کرے گا۔
وکیل اور صحافی کے درمیان بات چیت کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہو گی، سابق چیف جسٹس اور وکیل کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہو گی۔
کمیشن سوشل میڈیا پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے داماد کی عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے کے الزامات کی آڈیو لیک کی تحقیقات کرے گا۔
کمیشن چیف جسٹس کی ساس اور ان کی دوست کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کرے گا۔
چیف جسٹس پاکستان کی رائے نہیں لی گئی، وزیر قانون
اس حوالے سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کو کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا، چیف جسٹس پاکستان کی رائے نہیں لی گئی اور نہ ہی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو کمیشن میں شامل کیا گیا ہے۔
0 Comments