پولیس اہلکار منشیات کے مقدمات میں قانون شہادت کے مطابق بر آمد ہونے والی منشیات،ملزم اور موقع واردات کی تصاویر اتارا کریں تاکہ رنگے.........

 چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ہدایت کی ہے کہ موقع پر موجود پولیس اہلکار منشیات کے مقدمات میں قانون شہادت کے مطابق بر آمد ہونے والی منشیات،ملزم اور موقع واردات کی تصاویر اتارا کریں تاکہ رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے ملزم موقع کے شواہد کو نہ جھٹلا سکے ،عدالت نے قرار دیا کہ موبائل فون ہر پولیس اہلکار کی جیب میں موجود ہوتا ہے اور قانون شہادت کے مطابق موقع کی تصاویر یا عکس بندی قابل قبول ثبوت ہے ،عدالت نے آرڈر لکھواتے ہوئے قراردیا کہ منشیات سے پورا معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے ،نہ صرف منشیات کے عادی لوگ بلکہ ان سے جڑے ہوئے افراد کی زندگیاں مشکلات اور مسائل کا شکار ہوکر تباہ ہوجاتی ہیں،عدالت نے انسداد منشیات ایکٹ کے مطابق علاقے کے معززین کی موجودگی میں تلاشیاں لینے کی ہدایت کی اور قرار دیا کہ پولیس اور اے این ایف کے اہلکار موبائل فون کا استعمال نہیں کرتے ،کم ازکم موقع کی تصاویر اتارنے کیلئے موبائل فون کا استعمال کیا جائے ،قانون شہادت کے سیکشن 164کے تحت یہ قابل قبول ثبوت ہے ،عدالت نے چالان جمع کرنے میں تاخیر اور قانون کے مطابق شواہد جمع نہ کرنے پر ملزم کی ضمانت کی درخواست ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کرلی ،دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ صرف پنجاب میں ہزاروں پراسیکیوٹرز تعینات ہیں جن پر اربوں روپے خرچ ہوجاتے ہیں ،چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں ،بدلے میں ٹیکس دہندگان کو کیا دے رہے ہیں۔

حکم نامے کی کاپی اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے سربراہ، سیکریٹری وزارت نارکوٹکس کنٹرول، تمام آئی جیز اور صوبائی ہوم ڈپارٹمنٹ کو بھجوائی جانے کا حکم بھی صادر کیا گیا۔

Crl.P.1192/2023
Zahid Sarfaraz Gill v. The State thr. A.G., Islamabad
Mr. Justice Qazi Faez Isa
22-11-2023






Post a Comment

0 Comments

close