اگر پولیس تفتیشی آفیسر آپکی مخالف پارٹی سے مل گیا تو اس تفتیشی افسر کو تبدیل کروانے کا طریقہ کار؟

 ہمارے معاشرہ بد انتظامی اور بد عنوانی کی اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ یہاں چند پیسوں کے عوض گناہ گار کو بے گناہ اور بے گناہ کو گناہ گار بنا دیا جاتا ہے. کسی بھی ملک کا امن و امان ترقی کا دارومدار اس ملک کی پولیس اور نظام عدل پر ہوتا ہے اور بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ دونوں ادارے بد حالی کا شکار ہیں. ہمارے ہاں مشہور ہے وکیل بے گناہ کو گناہ گار اور گناہ گار کو بے گناہ ثابت کرتا ہے جبکہ اس عمل میں سب سے بڑا کردار پولیس ادا کرتی ہے. پولیس اپنی تفتیش میں جو لکھ دے کیس اسی پر چلتا ہے مطلب سفید کو کالا بنائے یا کالے کو سفید یہ پولیس تفتیشی پر ہوتا ہے. اگر آپکے کیس میں پولیسی تفتیشی حقائق کے برعکس تفتیش کر رہا ہے تو کوئی پارٹی چاہے وہ مدعی ہو یا چاہے ملزم تبدیلی تفتیشی آفیسر کی درخواست دے سکتا ہے. تبدیلی تفتیشی افسر کے لیے متاثرہ پارٹی اپنے متعلقہ ضلعی پولیس دفتر میں درخواست دے گا ڈی پی او صاحب کو اور اگر کیس شہری حدود میں ہے تو متعلقہ سی پی او یا ایس ایس پی کو درخواست دے گا. درخواست کے اندر متاثرہ پارٹی بتائے گی کے تفتیشی افسر صیح تفتیش نہیں کر رہا آپکی مخالف پارٹی سے مل گیا ہے اور حقائق کے برعکس انویسٹیگیشن کر رہا ہے. غرض کہ کوئی بھی مسئلہ ہے وہ آپ درخواست میں بیان کریں گے. اگر آپکے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ بھی ہمراہ درخواست کے دیں۔ اس کے ساتھ درخواست میں اپنے مقدمہ نمبر، تھانے کا نام، تفتیشی کا نام مطلب تمام معلومات دیں. درخواست موصول ہونے کے بعد متعلقہ آفیسر Police Order 2002 کے سیکشن 18 کے تحت ایک سٹینڈنگ کمیٹی بنا دیں گے اور وہ کمیٹی 7 دونوں میں فیصلہ کرکے تفتیشی افسر کو تبدیل کرنے کا حکم دے دی گی. نیا تفتیشی آفیسر سابقہ تفتیشی کے رینک کے برابر یا اس سے عہدے میں بڑا ہوگا.

کب تفتیشی افسر تبدیل نہیں ہوگا؟
اگر تفتیشی آفیسر نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 173 کے تحت چالان عدالت میں پیش کر دیا عدالت نے فرد جرم عائد کر دی تو تب آپ تبدیلی تفتیشی کی درخواست نہیں دے سکتے. یاد رہے تبدیلی تفتیش چالان جمع ہونے سے پہلے ہی آپ دے سکتے ہیں.

Post a Comment

0 Comments

close