قانونِ شہادت کے آرٹیکل 22 کے تحت متعلقہ ہے۔ زیرِ نظر مقدمے میں ملزم/ درخواست گزار سی سی ٹی وی کیمرہ ریکارڈ شدہ کلپس میں نظر آ رہے تھے۔ مذکورہ شہادت قانونِ شہادت کے آرٹیکل 22 کے تحت قابلِ.............

معزز اعلیٰ عدالتوں کے وضع کردہ اصولوں کے مطابق، شناختی پریڈ کا انعقاد ہر معاملے میں قانونی شرط نہیں ہے۔ کوئی بھی حقیقت کسی بھی شکل میں، جو ملزم کی شناخت کو ثابت کرتی ہے، قانونِ شہادت کے آرٹیکل 22 کے تحت متعلقہ ہے۔ زیرِ نظر مقدمے میں ملزم/ درخواست گزار سی سی ٹی وی کیمرہ ریکارڈ شدہ کلپس میں نظر آ رہے تھے۔ مذکورہ شہادت قانونِ شہادت کے آرٹیکل 22 کے تحت قابلِ قبول تھی۔ اسے قانونِ شہادت آرڈر کے آرٹیکل 164 کے تحت بھی ایک جدید آلے کے ذریعے شہادت ہونے کی بنا پر زیرِ غور لایا جانا تھا، بشرطیکہ اس کی اصلیت اور صداقت ثابت ہو۔ میری عاجزانہ رائے میں، موجودہ کیس میں مذکورہ شہادت کی دستیابی کی روشنی میں شناختی پریڈ کے انعقاد کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

 According to the dictums laid down by Honourable Superior Courts holding of identification parade is not a legal requirement in each and every case. Any fact in any form, which establishes the identity of accused is relevant under Article 22 of Qanun-e-Shahadat. In the case in hand accused/petitioners were visible on CCTV camera recorded clips. The said piece of evidence was admissible under Article 22 of Qanun-e-Shahadat. It was also to be considered under Article 164 of Qanune-Shahadat Order being an evidence through modern device subject to its genuineness and authenticity. In my humble view there was no need of holding of identification parade in the present case in the light of availability of said piece of evidence.

Crl. Misc. No.15084-B/2025.
Shahbaz Mustafa and another. Vs State





Post a Comment

0 Comments

close