متنازعہ دستخط یا مہر کو عدالت میں ثابت قانون شہادت کے آرٹیکل 84 کے تحت کیا جاتا ہے مذکورہ آرٹیکل کے تحت اگر عدالت کو کوئی لکھائی یا دستخط مشکوک لگیں یا کوئی فریق اعتراض اٹھاے تو مندرجہ ذیل سے تعین کیا جاسکتا ہے
عدالت اس شخص کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے کر اسے کسی صاف کاغذ پر لکھنے کا حکم دے گی اور ایکسپرٹ کو بلوا کر ان دستخط کا موازنا کرے گی
اگر اس شخص کے دستخط جعلی ثابت ہوے تو عدالت اس شخص کو تعزیرات پاکستان کے تحت سزا سنا سکتی ہے جس نے کاغذات جمع کراے ہونگے
Disputed thumb impression can be compared with admitted one by court under provision of Art. 84 of QSO
2011 MLD 416
اس کیس لاء میں بھی عدالت نے قرار دیا ہے کہ عدالت متنازعہ انگوٹھا کو بھی ثابت کرنے کے لیے آرٹیکل 84 کے تحت اس شخص کو بلوا کر موازنہ کرسکتی ہے
عدالت کے اوپر کوئی پابندی نہیں کہ وہ کسی شخص کو بلواے اور کسی شخص کو نہ بلواے پاکستان کی کوئی بھی عدالت کسی شخص کو حتی کہ وزیر اعظم یا آرمی چیف کو بھی پیش ہونے کا حکم دے سکتی ہے اگر انکے دستخط شدہ کوئی متنازعہ کاغذات جمع کراے جائیں
یہ حق قانون شہادت کا آرٹیکل 84 عدلیہ کو عطا کرتا ہے متنازعہ دستخط پر مخالف فریق بھی اعتراض اٹھا سکتا ہے اور عدالت از خود بھی اپنی تسلی کے لیے موازنہ کراسکتی ہے
جو ایکسپرٹ دستخط کا موازنہ کرنے کے لیے عدالت منگواتی ہے اس شخص کے بارے پہلے عدالت دونوں فریقن کے وکلاء سے راے لیتی ہے کہ آیا کسی فریق کو اس شخص کی اہلیت یا شخصیت پر اعتراض تو نہیں ہے
1 Comments
So nice
ReplyDelete