کیا کسی گواہ کو مخالف قرار دیا جا سکتا ہے، جب اس پر مخالف فریق کی جانب سے جرح کی جا چکی ہو؟

 گواہ کو دوران جرح منحرف قرار نہ دیاجاسکتا ہے

 قانونِ شہادت آرڈر بھی اس بارے میں خاموش ہے، تاہم، معمول کے مطابق، گواہ کو مخالف قرار دینے کا مرحلہ اس کے ابتدائی بیان کے دوران ہوتا ہے جہاں یہ الزام لگایا جا سکتا ہے کہ گواہ اپنے پہلے بیان سے ہٹ رہا ہے یا سچ کو چھپا رہا ہے یا بصورت دیگر تعاون نہیں کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں، اعلیٰ عدالت نے اس مسئلے کو طے کر دیا ہے کہ اگر کوئی گواہ ابتدائی بیان میں اس فریق کے مفاد کے خلاف بیان دیتا ہے جس نے اسے گواہ کے طور پر بلایا ہے، تو عدالت قانونِ شہادت آرڈر، 1984 کے آرٹیکل 150 کے تحت صوابدید استعمال کر سکتی ہے، تاہم، ایک بار جب جرح ریکارڈ ہو جائے تو گواہ کو مخالف قرار دینے کا کوئی تصور نہیں ہے۔

Whether such a witness can be declared hostile, once his cross-examination has been conducted by the opposite party?.
The Qanun-e-Shahadat Order is also silent on this score, however, as per practice, the stage to declare the witness hostile, is during his examination- in-chief where it can be alleged that the witness is deviating from his previous statement or is suppressing the truth or is otherwise un-cooperative. In this respect, the superior court has settled the issue that if a witness in examination-in-chief makes a statement adverse to the interest of the party calling him as witness, the court can exercise the discretion under Article 150 of the Qanun-e-Shahadat Order, 1984, however, once the cross-examination is recorded, there is no concept of declaring a witness as hostile
25-07-2025
جبکہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ(2025 PCrLJ 942) اسکے بالکل متضاد ہے جسکے مطابق گواہ کو دوران جرح بھی منحرف قرار دیاجاسکتا ہے












Post a Comment

0 Comments

close