اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈگری تنازع کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس طارق جہانگیری کو جج کے عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ ڈگری کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزارت قانون کو طارق جہانگیری کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ طارق جہانگیری بطور جج تعیناتی کے وقت ایل ایل بی کی درست ڈگری نہیں رکھتے تھے، ان کی بطور جج تعیناتی غیر قانونی تھی۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ طارق محمود جہانگیری جج کا عہدہ رکھنے کے اہل نہیں تھے۔
دوران سماعت کراچی یونیورسٹی کے رجسٹرار نے ڈگری سے متعلق اوریجنل ریکارڈ پیش کیا۔ عدالت میں رجسٹرار کراچی یونیورسٹی نے بتایا کہ کراچی یونیورسٹی نے حتمی طور پر جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری کینسل کر دی۔
پرنسپل اسلامیہ لاء کالج نے کہا کہ طارق محمود جہانگیری ان کے اسٹوڈنٹ نہیں تھے، طارق محمود نقل کرتے پکڑے گئے تھے، ان فیئر مینز کمیٹی نے 3 سال کی پابندی لگائی، کمیٹی نے نقل کرنے اور ایگزامنر کو دھمکیاں دینے پر طارق محمود پر 3 سال کی پابندی لگائی۔ طارق محمود 1992 میں دوبارہ امتحان دینے کے اہل تھے، پابندی کے خلاف طارق محمود نے ڈگری حاصل کرنے کے لیے جعلی انرولمنٹ فارم استعمال کیا۔
یونیورسٹی رجسٹرار نے بتایا کہ ایل ایل بی پارٹ 1 میں طارق جہانگیری ولد محمد اکرم کے نام سے امتحان دیا، ایل ایل بی پارٹ 2 میں طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم کے نام سے امتحان دیا۔ طارق جہانگیری نے فیک انرولمنٹ نمبر سے ایل ایل بی کا امتحان دیا۔
رجسٹرار نے کہا کہ طارق محمود ان فیئر مینز کمیٹی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 1990 میں تمام پیپرز میں کلیئر نظر آئے، ایل ایل بی پارٹ 2 کے لیے جو فارم دیا اس کا بھی اسلامیہ لاء کالج کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں، اسلامیہ کالج کے پرنسپل نے بتایا کہ ان کے پاس ایسا کوئی اسٹوڈنٹ نہیں تھا۔




0 Comments